ہزارہ ڈویژن میں احتجاجی مظاہرے!

صوبہ سرحد کانام خیبر پختونخوا رکھنے کے خلاف ہزارہ ڈویژن میں زبردست مظاہرے ہوئے، احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور پولیس فائرنگ اور تشدد سے 8 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ 150 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ بعض اطلاعات کے مطابق ہلاک اور زخمیوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔ صوبہ سرحد کا نام خیبر پختونخوا رکھنے کے خلاف ہونے والا ردعمل صرف ہزارہ تک ہی محدود نہیں بلکہ اس نے کئی دوسرے علاقوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے کر شہری زندگی کو بری طرح مفلوج کر کے رکھ دیا ہے لیکن حکومت کی سمجھ میں یہ بات ابھی تک نہیں آئی کہ وسیع تر قومی اور ملکی مفادات کے حوالے سے عوام کے جذبات اور خواہشات کا احترام کس حد تک ناگزیر ہے اور قومی اتحاد و یکجہتی میں یہ کیا کردار ادا کرتا ہے۔ کتنی افسوسناک بات ہے کہ پولیس نے بعض مظاہرین کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ مظاہرہ کرنے کے بعد واپس جا رہے تھے حالانکہ اس حالت میں انہیں نشانہ بنانے کا کوئی جواز نہ تھا۔ مقامی انتظامیہ کا فرض تھا کہ وہ تشدد کا راستہ اختیار کرنے سے گریز کرتی کیونکہ یہ مسئلہ تشدد سے نہیں افہام و تفہیم سے حل ہو سکتا ہے اور اسی میں سب کی بھلائی ہے۔ اب مسلم لیگ (ن) کی طرف سے بھی حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے یہ کوشش شروع کر دی گئی ہے کہ صوبے کے نام کے حوالے سے اپنے موقف پر نظرثانی کی جائے اور باہمی مشاورت سے افہام و تفہیم کا راستہ نکالا جائے۔ اس کے لئے پارٹی کا اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے لیکن اس مسئلے پر ردعمل بدستور جاری ہے اور عوامی احتجاج میں کمی نہیں آئی۔ جب تک حکومت اس مسئلے کی اہمیت پر سنجیدگی سے غور کرنے کے بعد اسے پائیدار اور مستقل بنیادوں پر عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کی طرف توجہ نہیں دیتی اس وقت تک یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا اور حالات مزید خراب ہونے کا خدشہ برقرار رہے گا جس سے حکومتی مشکلات میں بھی اضافہ ہو گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اس مسئلے کو وسیع تر مشاورت اور افہام و تفہیم کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرے اور کوئی ایسا تاثر نہ دے جس سے بعض علاقوں کے باسیوں میں یہ خیال پیدا ہو کہ کوئی فیصلہ ان پر زبردستی تھونپا جا رہا ہے۔ بعض سیاسی حلقوں کی جانب سے اس موقع پر سرائیکی صوبے کی حمایت میں بیان دینے میں بھی کوئی تُک نظر نہیں آتی اس سے معاملات کو خواہ مخواہ الجھانے اور خراب کرنے کا تاثر ملتا ہے۔ اس وقت جبکہ پوری قوم جان لیوا گرانی اور مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے اور بدترین لوڈشیڈنگ نے شدید گرمی کے موسم میں لوگوں کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے ،ارباب اختیار کا اصل کام عوام کے بنیادی اور حقیقی مسائل کو حل کرنا ہے نہ کہ ان کی توانائیوں کو سطحی مسائل میں الجھا کر ضائع کرنا۔

ہزارہ ڈویژن میں صوبہ سرحد کانام خیبر پختونخوا رکھنے کے خلاف احتجاجی مظاہروں پر اپنی رائے کا اظہار کریں۔

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz