جمعرات کا اجتماع،داتادربار میں دھماکے،40زائرین شہید،180زخمی

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) علی ہجویری کے دربار پر خود کش حملوں میں 38فراد جاں بحق جبکہ 180سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق پہلا دھماکہ رات گیارہ بج کر 50منٹ پر سونے کے دروازے کے قریب جبکہ دوسرا ٹھیک پانچ منٹ بعد صحن کے احاطے میں ہوا۔ دھماکے کے فوراً بعد پولیس اور ریسیکو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ جاں بحق و زخمی ہونے والوں کو فوری طور پر مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا جبکہ شہر کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ۔ پولیس نے دربار کو گھیرے میں لے کر تمام راستے کی ناکہ بندی کردی ۔ پولیس کے مطابق جمعرات کی وجہ سے دربار پر لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی اس لئے سیکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی تھی لیکن اس کے باوجود خود کش حملہ آور مزار کے احاطے میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے ۔ خود کش حملہ آوروں کی عمریں 20سے 22سال کے درمیان تھیں جبکہ دھماکے کی جگہ سے سر بھی ملے ہیں ، خدشہ ہے کہ یہ سر خود کش حملہ آوروں کے ہیں۔ ایک خود کش حملہ آور کے منہ پر چھوٹی چھوٹی داڑھی ہے جبکہ دوسرا خود کش حملہ آور عمر میں داڑھی والے سے کم معلوم ہوتا ہے۔ داتا دربار میں خود کش حملوں کے بعد ملک بھر میں درباروں اور عبادت گاہوں کو خالی کرالیا گیا ہے اور کسی شخص کو اجازت نہیں دی جا رہی کہ وہ ان مقامات پر قیام کریں ملک بھر کے درباروں اور مساجد و امام بارگاہوں کی سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ اوقاف کو شام کو کال موصول ہوئی تھی جس میں دربار پر دھماکے کی دھمکی دی گئی تھی جبکہ عینی شاہدین کے مطابق دونوں دھماکے خود کش تھے اور ایک خود کش حملہ آور کو پگڑی پہنے پانچ نمبردروازے سے دربار میں داخل ہوتے دیکھا گیا تھا۔ انٹیلی جنس ذرائع نے دو روزقبل حملوں کے بارے میں پیشگی طور پر آگاہ کردیا تھا۔ دن نیوز کے مطابق دھمکیوں کی وجہ سے ہی داتا دربار کے پانچ میں سے چار گیٹ بند کردیئے گئے تاہم انتظامیہ اس بارے میں تحقیقاقت کر رہی ہے کہ خود کش حملہ آور کس طرح سیکیورٹی اور سکینرز نصب ہونے کے باوجود داتا دربارکے اندر داخل ہو نے میں کامیاب ہو گئے ۔ کمشنر لاہور خسرو پرویز نے کہاہے کہ داتا دربار پر دھماکے خود کش تھے اور خود کش حملہ آوروں کے سر اور دھڑ مل گئے ہیں ۔ داتا دربار پر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہاکہ ایسے واقعات میں بیرونی ہاتھ ملو ث ہیں اور کچھ مقامی افراد ان کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ خود کش حملہ آوروں کی جیکٹوں میں 10سے 15کلو گرام بارودی مواد موجود تھا اور دھماکے کے مقام پر بال بیرنگ بھی ملے ہیں۔ انہوںنے تصدیق کی ہے کہ دھماکوں میں مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے 175زائرین زخمی جبکہ 35ہلاک ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ زخمی ہونے والوں میں 25افراد کی حالت تشویش ناک ہے ۔ حکومت زخمی اور ہلاک ہونے والوں کی مدد کرے گی اور پالیسی کے مطابق ان کے ساتھ سلوک کیا جائےگا۔ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور حامد سعید کاظمی نے کہاہے کہ کہ یہ دھماکے کرنے والے خود کو اسلام کا علمبردار اور دین کا ٹھیکیدار سمجھتے ہیں اور ان کے خیال میں ایسا کرنا اسلام کی خدمت ہے۔ دنیا نیوزسے گفتگو میں انہوںنے کہا کہ صوفیا کے مزاروں پر دھماکوں کے بعد یہ ثابت ہو گیا ہے کہ حکومت اور سیکیورٹی اداروں کی جانب سے دہشت گرد وں کے خلاف کارروائی حق بجانب ہے۔ انہوں نے کہاکہ دھماکے کرنے والوں کا کسی طور پر اسلام سے تعلق نہیں ہو سکتاان کاموں کے نتیجے میں فرقہ وارانہ فساد بھی شروع ہوسکتا ہے۔ حامد سعید کاظمی نے اپیل کی ہے کہ عوام صبر اور حوصلے سے کام لیں، اللہ معصوم اور نیک افراد کا خون رائیگاں نہیں جانے دے گا۔ انہوں نے کہا کہ خود کش حملے کرنے والے جنت میں نہیں بلکہ جہنم میں جانے کے مستحق بن رہے ہیں۔ دوسری جانب معروف عالم دین مفتی نعیم نے کہاہے کہ خود کش دھماکے کرنے والے مسلمان نہیں ہو سکتے کیونکہ ہر فرقہ سے تعلق رکھنے والے مسلمان درباروں کااحترام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی ہاتھ ہمارے ہی لوگوں کو آلہ کار بنا کر یہاں ایسی وارداتیںکر رہاہے جبکہ وفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شپنگ بابر خان غوری نے کہا ہے کہ داتا دربار پر ہونے والا واقعہ بہت ہی افسوسناک ہے اور لاہور میں یہ کام کر کے فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں انہوں نے کہاکہ افسوس کی بات ہے کہ ایسے کام مسلمان ہی اسلام کے نام پر کر رہے ہیں اور ایسا کرنے والوں کو جنت میں جانے کی تلقین کی جا رہی ہے۔ بابر غوری نے کہاکہ اللہ ہمارے ملک کو فرقہ واریت پھیلانے والوں سے بچائے اور اس وقت تمام لوگ انتہاءپسندی کے خلاف یکجا ہو جائیں اور مل کر اس کا مقابلہ کریں۔ دریں اثناءصدر آصف علی زرداری ، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی ، وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے اور ن لیگ کے قائد میاں نواز شریف نے داتا دربار پر خود کش حملے کی مذمت کی ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ خود کش حملے کرنے والے مسلمان نہیں ہو سکتے اور ان کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا کہ وہ دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ددھماکے کرنے والوں کا اسلام اور انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ۔ن لیگ کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ دھماکوں میں ملوث افراد کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے مطالبہ کیا ہے کہ بم دھماکوں میں ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کی جائے جبکہ سنی تحریک کے قائد سروت اعجاز قادری نے کہا ہے کہ دربار جیسے مقدس مقام پر کوئی مسلمان حملہ نہیں کرسکتا۔ دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے خود کش دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے آئی جی پنجاب سے دھماکے کی فوری رپورٹ طلب کرلی ہے۔

 
ujaalanews.com | OnLine Tv Chennals | Shahid Riaz